نئی دہلی،21/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مشرقی آرمی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پروین بخشی بدھ کو وزیر دفاع منوہر پاریکرسے ملاقات کریں گے۔نئے آرمی چیف کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل بپن راوت کے نام کے اعلان کے بعد پہلی بار ایسٹرن آرمی کمانڈر وزیر دفاع منوہر پاریکر سے ملاقات کریں گے۔غورطلب ہے کہ حکومت نے 17/دسمبر کو ہی دو سینئر افسران کو نظر اندازکرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل بپن راوت کو نیا فوجی سربراہ بنانے کا اعلان کردیا تھا،حالانکہ بخشی لیفٹیننٹ جنرل راوت سے ایک سال سینئر ہیں اور لیفٹیننٹ جنرل راوت سے 6 ماہ سینئر لیفٹیننٹ جنرل پی ایم ہریز ہیں، لیکن ان دونوں کی سنیارٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل بپن راوت کو موجودہ فوجی سربراہ جنرل دلبیر سنگھ کا جانشین قرار دیا ہے۔ فوج میں شاید ایک دو موقعوں کو چھوڑ دیا جائے، تو اب تک یہی روایت رہی ہے کہ سینئر افسر کو ہی فوجی سربراہ بنایا جاتا ہے، لیکن حکومت نے اس بار اس کے بجائے میرٹ کو ترجیح دینے کا حوالہ دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل بخشی کے پاس اب محدود اختیارات ہی بچے ہیں،اب جب کہ وزارت دفاع کے ذرائع نے صاف کر دیا ہے کہ نہ تو لیفٹیننٹ جنرل بخشی کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف بنایا جا رہا ہے اور نہ ہی مستقل چیئر مین چیف آف اسٹاف کمیٹی بنایا جا رہا ہے، ایسے میں لیفٹیننٹ جنرل کے پاس دو ہی آپشن بچتے ہیں، یا تو اپنے جونیئر کے تحت کام کریں یا پھر اپنے عہدے سے استعفی دے دیں۔ فوج میں اب تک یہ روایت رہی ہے کہ ایسے حالات میں سینئر اپنے جونیئر کے تحت کام کرنا پسند نہیں کرتے ہیں اور وہ اپنا استعفی حکومت کو سونپ دیتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کیا جب لیفٹیننٹ جنرل بخشی وزیر دفاع سے ملاقات کریں گے تو اپنا استعفی سونپیں گے۔